سرفراز تبسم ۔۔۔ محبت استعارہ ہے زمیں کا

محبت استعارہ ہے زمیں کا
ترا چہرہ ستارا ہے زمیں کا

پہاڑوں سے کبھی راتوں کو دیکھو
فلک جیسا نظارا ہے زمیں کا

جو ہم مٹی میں آنسو بو رہے ہیں
کوئی قرضہ اتارا ہے زمیں کا

فقیروں کی قبا بھی ہے بگولہ
بگولہ بھی غبارا ہے زمیں کا

سبھی سامان چھوڑے جا رہا ہوں
سفر کوئی دوبارا ہے زمیں کا

Related posts

Leave a Comment