عقیدت ۔۔۔ محمد انیس انصاری

میں ہوں دور مدینہ سے ، پر مجھ سے مدینہ دور نہیں ہے
اُن کا غلام ہو آنکھ سے اوجھل ، آقاؐ کو منظور نہیں ہے

نئی سحر کا سورج نکلا ، گیا وہ دور غلامی پچھلا
ٹوٹ گئیں ساری زنجیریں ، اب انساں محصور نہیں ہے

بند ہوا اک باب پرانا ، زندہ دَرگوری کا فسانہ
ہر بیٹی اب زندہ رہے گی ، کوئی ماں مجبور نہیں ہے

خلقت ہے میزان کنارے ، جب ہر کوئی اُن کو پکارے
چھوڑ دیں وہ امّت کو تنہا ، یہ اُن کا دستور نہیں ہے

آنکھ وہی ، جو پَل پَل ترسے ، اُن کی یاد میں چھم چھم برسے
جو کہ نہ آقاؐ کو پہچانے ، ایسی آنکھ میں نور نہیں ہے

پیڑ کو وہ سینے سے لگائیں ، ہرنی ماں کا درد بٹائیں
جانِ انیس! کوئی بھی بولی آقاؐ سے مستور نہیں ہے

Related posts

Leave a Comment