نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ محمد انیس انصاری

Read More

محمد انیس انصاری ۔۔۔ عداس

عداس …….. تجھے سلام! اے انگوروں کے شیریں خوشوں سے لہکتی ڈالی اے طائف کے باغ کے مالی لہو لہو منظر، پتھریلے موسم، وحشی جذبوں اور سلگتے لمحوں میں گھائل بدنوں کے اور غریب الوطنوں کے دَمسازِ عالی پتھر برساتی بستی کے خنک مقالی میں نے تجھے آقاؐ کے حضور سخن کرتے، دم بھرتے، محبت کرتے دیکھا ہے حُسنِ عقیدت سے آقاؐ کے ہاتھ اور پاؤں چومتے، وادیٔ عشق میں گھومتے دیکھا ہے دلجوئی کی گیلی ساتعوں میں اکرام وتواضع کرتے، صورتِ بادِ شمال گزرتے، زینہ چارہ گراں سے اُترتے…

Read More

محمد انیس انصاری ۔۔۔ ہے وہی مزاجِ سِتم گراں ، لب ِ مہرباں نہیں کھولنا

ہے وہی مزاجِ سِتم گراں ، لب ِ مہرباں نہیں کھولنا ابھی آندھیاں بڑی تیز ہیں ، ابھی کھڑکیاں نہیں کھولنا میں ہتھیلیوں پہ دکھائی دیتا رہوں گا تجھ کو ، مگر مجھے کوئی اور ڈھونڈنے آئے بھی تو ہتھیلیاں نہیں کھولنا جنھیں شہرِ آب عزیز تھا ، و سفر نصیب چلے گئے کوئی ساحلوں پہ پکارتا رہا ، کشتیاں نہیں کھولنا! یہ غمِ جہاں کی اَذیتیں تو میں جھیل لوںگا کسی طرح مرے ہم سخن ! کہیں بیچ میں غمِ دوستاں نہیں کھولنا یہ جو چار دن مرے پاس…

Read More

عقیدت ۔۔۔ محمد انیس انصاری

میں ہوں دور مدینہ سے ، پر مجھ سے مدینہ دور نہیں ہے اُن کا غلام ہو آنکھ سے اوجھل ، آقاؐ کو منظور نہیں ہے نئی سحر کا سورج نکلا ، گیا وہ دور غلامی پچھلا ٹوٹ گئیں ساری زنجیریں ، اب انساں محصور نہیں ہے بند ہوا اک باب پرانا ، زندہ دَرگوری کا فسانہ ہر بیٹی اب زندہ رہے گی ، کوئی ماں مجبور نہیں ہے خلقت ہے میزان کنارے ، جب ہر کوئی اُن کو پکارے چھوڑ دیں وہ امّت کو تنہا ، یہ اُن کا…

Read More

محمد انیس انصاری ۔۔۔ نجانے کیسے لپٹ گئی ہیں مرے بدن سے ہزار آنکھیں

نجانے کیسے لپٹ گئی ہیں مرے بدن سے ہزار آنکھیں میں سونا چاہوں ، تو سونے دیتی نہیں مجھے سوگوار آنکھیں کسی پہاڑی پہ جا کے تنہا ، گئے دنوں کو بلا کے تنہا میں جب بھی رویا ، تو میرے ہمراہ روئیں وہ آبشار آنکھیں جہاں ملے تھے تم آخری بار ، دل گرفتہ ، بہ چشم گریاں پڑی ملیں گی اُسی جگہ آج بھی سرِ کوہسار آنکھیں گئے تھے جس دم سفر پہ تم ، دو چراغ جلتے تھے زیرِ اَبرو اب آئے ہو تو دریدہ دامن ،…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ محمد انیس انصاری

صبر کے جاں گداز لمحوں میں ، لب پہ حرفِ ملال آیا نہیں بارشِ سنگ بھی اُترتی رہی اور شیشے میں بال آیا نہیں فردا ، موجود اور ماضی کا ہر زمانہ گواہی دیتا ہے روزِ اوّل سے آج تک آقاؐ، آپؐ سا خوش خصال آیا نہیں ہر زباں پر درود ہے اُنؐ کا ، آسماں پر درود ہے اُن کا یوں پیمبر تو بے شمار آئے ، پر محمدؐ مثال آیا نہیں اس کو کہتے ہیں خُلد زارِ نبیؐ، ہاں یہی ہے یہی ہے دارِ نبیؐ گھر میں فاقوں…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ محمد انیس انصاری

شب کو راحت مِرے حضورؐ کی ہے یہ عنایت مِرے حضورؐ کی ہے کُو بہ کُو کہہ رہی ہے بادِ صبا یہ صباحت مِرے حضورؐ کی ہے پُھول جھڑتے ہیں اُنؐ کے ہونٹوں سے کیا فصاحت مِرے حضورؐ کی ہے آنکھ بس اُن کے خواب دیکھتی ہے یہ رفاقت مِرے حضورؐ کی ہے بے زُبانوں کی بات سُنتے ہیں کیا سماعت مِرے حضورؐ کی ہے جو یہودی کے حق میں فیصلہ دے وہ عدالت مِرے حضورؐ کی ہے پڑھنا چاہوں گا اپنی نعت، انیس کیا اجازت مِرے حضورؐ کی ہے

Read More

محمد انیس انصاری ۔۔۔ پانی ہے ، تو دریا ہے

پانی ہے ، تو دریا ہے سوکھ گیا تو صحرا ہے اس کا نام محبت ہے اُس نے پلٹ کر دیکھا ہے اُس کے بدن کی خوشبو ہے سارا کمرہ مہکا ہے یہ آنا ، کیا آنا ہے، بادل وہ ، جو برسا ہے پیچھے میرے ، ٹریفک جام آگے سڑک پہ دھرنا ہے اہلِ تکاثر سے کہہ دو عزّت ہی سرمایہ ہے پہلے وعدہ کرنا ہے اگلا کام مُکرنا ہے بربادی کے قصّے میں کِس کا کتنا حصہ ہے اُس نے خط میں جانِ انیس! اپنا نام ہی لکھّا…

Read More