سید آل احمد ۔۔۔ شب کی آغوش میں سو جاتا ہوں

شب کی آغوش میں سو جاتا ہوں
سنگ ہوں موم بھی ہو جاتا ہوں

دل کا دروازہ کھلا مت رکھو
یاد آنکھوں میں پرو جاتا ہوں

جس کے لہجے میں وفا کھلتی ہو
میں تو اُس شخص کا ہو جاتا ہوں

دن میں سہتا ہوں بصیرت کا عذاب
شام کے شہر میں کھو جاتا ہوں

میری خاطر نہ تکلف کیجیے
میں تو کانٹوں پہ بھی سو جاتا ہوں

گاہے اظہار کو دیتا ہوں ہنر
گاہے دیوالیہ ہو جاتا ہوں

جب بھی بحران کا رَن پڑتا ہے
میں تری ذات میں کھو جاتا ہوں

میں ہوں احساس کی برکھا احمدؔ
چشم اعصاب بھگو جاتا ہوں

Related posts

Leave a Comment