شاہد ماکلی ۔۔۔ اپنی حالت کو مشتہر کر کے

اپنی حالت کو مشتہر کر کے
لاپتہ ہو گئے خبر کر کے

نت نئے تجربوں سے گزرے ہم
نت نئی زندگی بسر کر کے

کارواں سے چھڑا لیا پیچھا
ایک منزل کو رہگزر کر کے

چار دیواری ہے عناصر کی
جس میں داخل ہوئے ہیں در کر کے

کس میں کتنی چمک ہے، جان لیا
اک رصَد گاہ سے نظر کر کے

خضر آبِ حیات تک پہنچا
بحرِ مُردار سے گزر کر کے

دن ہمارے ہیں جوں کے توں شاہد
کیا ملا وقت میں سفر کر کے

Related posts

Leave a Comment