شاہد ماکلی ۔۔۔ تری کشش کے کلیشے کو توڑنا پڑ جائے (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

تری کشش کے کلیشے کو توڑنا پڑ جائے
زمیں پہ تازہ روایت کی ابتدا پڑ جائے

یہ لوگ دل سے نکلتے رہے تو ممکن ہے
خلا کا نام کسی روز انخلا پڑ جائے

زمیں پہ آدمی نایاب ہو نہ جائے کہیں
چراغ ہاتھ میں لے کر نہ گھومنا پڑ جائے

وہ کھو نہ جائے زمان و مکاں کی گلیوں میں
فلک کی چھت سے نہ اس کو پکارنا پڑ جائے

غبارِ غیب کو دیکھوں گا بند آنکھوں سے
کھلی رکھوں گا تو آ نکھوں میں جانے کیا پڑ جائے

رکھا ہے اس لیے خود کو قریب فطرت کے
کہ تجھ سے دوری کی عادت نہ اے خدا پڑ جائے

سرائے شب میں نہ آئے کسی بدن پہ یہ وقت
کہ اُس کے سائے کو کھڑکی سے کودنا پڑ جاے
ہمارے خوف کا جنگل سے ہو گزر کسی رات
ہمارے خوف کے پیچھے کوئی بلا پڑ جائے

ہمارے شعلے پہ شعلہ گرے تو خیر ہے دوست!
ہمارے شعلے پہ چھینٹا نہ آپ کا پڑ جائے

بنا کے راہِ فرار اپنے پاس رکھ لی ہے
نہ جانے کون سی منزل سے بھاگنا پڑ جائے

کسی کے نام لکھیں زندگی کا آخری شعر
وہ شعر آخری لمحوں میں کاٹنا پڑ جائے

Related posts

Leave a Comment