ماجد یزدانی ۔۔۔ اک تباہی مچاتے گزر جائے گا

اک تباہی مچاتے گزر جائے گا
اب یہ سیلاب جانے کدھر جائے گا

خواب بن کے تعلق بکھر جائے گا
کیا خبر تھی وہ دل سے اتر جائے گا

جب بھروسہ عدالت سے اٹھ جائے گا
کون انصاف لینے ادھر جائے گا

وہ جو حالات سے اپنے ڈر جائے گا
جیتے جی ہی یقینا وہ مر جائے گا

آج پھر نہ مشقت کے پیسے ملے
پھر دلاسا لئے آج گھر جائے گا

تیز آندھی سبھی گھونسلے لے گئی
پہلے پتے گرے، اب شجر جائے گا

بادلوں نے لپٹ کے کہا چاند سے
آسماں سے پرے اب کدھر جائے گا

Related posts

Leave a Comment