نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سرور حسین نقشبندی

چھوڑ کر عشق بتاں نعت لکھی جاتی ہے
بھول کے سود و زیاں نعت لکھی جاتی ہے

حرف تاروں کی طرح کیسے چمک اٹھتے ہیں
نور ہوتا ہے جہاں نعت لکھی جاتی ہے

اذنِ ممدوح سے کھلتی ہے گرہ مدحت کی
وہ نہ چاہیں تو کہاں نعت لکھی جاتی ہے

میں تصور میں پہنچ جاتا ہوں قدموں کے قریں
اشک ہوتے ہیں رواں ، نعت لکھی جاتی ہے

کوئی یہ کہہ کے مجھے بزمِ غزل سے لایا
تم ادھر آؤ یہاں نعت لکھی جاتی ہے

صبح دم صحنِ حرم میں کہیں گنبد کے قریں
کیا بتاؤں جو وہاں نعت لکھی جاتی ہے

ہاؤ ہو کرنا تو عشاق کا شیوہ ہی نہیں
لب پہ جب آئے فغاں نعت لکھی جاتی ہے

خواب میں حضرتِ تائب جو ملیں تو پوچھوں
کس طرح شستہ، رواں نعت لکھی جاتی ہے

حرف کاری کا ہنر ان کی عطا ہے سرورؔ
مجھ نکمے سے کہاں نعت لکھی جاتی ہے

Related posts

Leave a Comment