محسن اسرار ۔۔۔ چاہا ہے اسے میں نے محبت کے سوا بھی

چاہا ہے اسے میں نے محبت کے سوا بھی
کچھ اس سے تعلق ہے رفاقت کے سوا بھی

اک روح کوئی اور بھی ہے اس میں الگ سے
رکھتی ہے نظر مجھ پہ عنایت کے سوا بھی

تقسیم وہ کرتی ہے مجھے سود و زیاں میں
میں اس کو میسر ہوں ضرورت کے سوا بھی

اے کاش! اکیلے میں گنائے وہ مرے عیب
تصویر بنائے مری صورت کے سوا بھی

ہوتا ہی نہیں میں کبھی اس آنکھ سے اوجھل
رہتا ہوں عقوبت میں عقوبت کے سوا بھی

چہرے سے ہٹا اپنے تفکر کی علامت
کچھ دیکھ مری آنکھ میں حیرت کے سوا بھی

وہ مجھ کو جلا دیتی ہے ٹھنڈک کی لپٹ سے
اس پاس ہے کچھ جسم کی حدت کے سوابھی

سو کام سکھاتا ہے ہمیں اس کا تعاقب
ہوتے ہیں کئی شغل مسافت کے سوا بھی

اب خود سے جھگڑنا ہمیں پڑ جاتا ہے محسن
کچھ فیصلے ہوتے ہیں عدالت کے سوا بھی

Related posts

Leave a Comment