مظفر حنفی ۔۔۔ کسی سرحد، کسی بندش کو ہوا مانے کیا

کسی سرحد، کسی بندش کو ہوا مانے کیا
آج وحشت کا ارادہ ہے خدا جانے کیا

ناؤ منجدھار میں کیوں ساتھ چلی آتی ہے
کہہ دیا کان میں کچھ اس کے بھی دریا نے کیا

ایک ہی نام لکھا میں نے کئی زاویوں سے
میری غزلیں ، مری نظمیں ، مرے افسانے کیا

مصلحت ہے کہ عداوت ہے کہ سچائی ہے
سو نقابوں میں وہ چہرہ، کوئی پہچانے کیا

گھُوم پھر کر وہی اک بات کہ برحق ہو تُم
سب سمجھتا ہوں ، مجھے آئے ہو سمجھانے کیا

دل جہاں آپ ہی جھکتا ہو مظفر جھک جاؤ
آنکھ والوں کو حرم کیا ہے ، صنم خانے کیا

Related posts

Leave a Comment