ممتاز اطہر ۔۔۔ تمہاری راہ کو کھونا نہ تھا ، سو خاک رہے

تمہاری راہ کو کھونا نہ تھا ، سو خاک رہے
ہمیں  ہوا  کو بلونا نہ تھا ، سو خاک رہے
ہم اپنی ذات میں دمکا کیے ہیں ، دَم سے ترے
ہماری خاک میں سونا نہ تھا ، سو خاک رہے
ہم  اپنے ہونے  نہ ہونے کے درمیان جیے
براٸے نام تو ہونا  نہ تھا ، سو خاک رہے
ہمارے بچے ،  ہمیں توڑنے بنانے لگے
ہمارے گھر میں کھلونا نہ تھا ، سو خاک رہے
ہر ایک شب کو رہے ، آسمان تانے ہوئے
ہمارے پاس بچھونا نہ تھا ، سو خاک رہے
سفید پھول تھے اور گرد میں اَٹے تھے بہت
ہمیں کسی نے پرونا نہ تھا ، سو خاک رہے
ہمارے اشک ستارے تو ہو سکے نہ کبھی
یہ ایک روز کا رونا نہ تھا ، سو خاک رہے
ہم اپنی خاک میں اطہر ، پڑے ہیں لِتھڑے ہوئے
کسی نے داغ تو دھونا نہ تھا ، سو خاک رہے

Related posts

Leave a Comment