زندہ رہنے کا جو پیمان کیا ہے میں نے سر بسر اپنا ہی نقصان کیا ہے میں نے شعر کہتے ہوئے اک اشک نکل آیا تھا اس کو بھی داخلِ دیوان کیا ہے میں نے مجھ کو دکھ ہے مرے معبود ترے ہوتے ہوے اپنی تنہائی کا اعلان کیا ہے میں نے پیڑ کا سایہ مجھے اپنی طرف کھینچتا تھا تیری دیوار پہ احسان کیا ہے میں نے وہ تماشا کیا میں نے جو اسے کرنا تھا آج تو آگ کو حیران کیا ہے میں نے
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...