کاشف مجید ۔۔۔ کب اپنے ہونے کا اظہار کرنے آتی ہے

کب اپنے ہونے کا اظہار کرنے آتی ہےیہ آگ مجھ کو نمودار کرنے آتی ہےمیں دن میں خواب بناتا ہوں رنگ رنگ کے خوابمگر یہ رات انہیں مسمار کرنے آتی ہےاندھیرا جاتا ہے جب بھی الٹ پلٹ کے مجھےتو روشنی مجھے ہموار کرنے آتی ہےہوائے کوچہِ دنیا ۔۔میں جانتا ہوں تجھےتو جب بھی آتی ہے بیمار کرنے آتی ہےجو دل سے ہوتی ہوی آ رہی ہے میری طرفیہ لہر مجھ کو خبردار کرنے آتی ہے

Read More

کاشف مجید ۔۔۔ نظم زندگی کو واپس لا سکتی ہے

نظم زندگی کو واپس لا سکتی ہے ایک خواب سے رات کا راستہ روکا جا سکتا ہے خواب کو ممنوع قرار دینے والوں کو یہ بات کیسے سمجھائی جائے محبت کرنے کے لئے پیڑ جتنا دل چاہیے مگر محبت کی اشتہاری مہم چلانے والے کلہاڑی سے بھی چھوٹا دل رکهتے ہیں جست زندگی کی طرف ہو یا موت کی طرف ایک با معنی سرگرمی ہے کیڑوں کی طرح رینگنے کی تبلیغ کرنا حماقت ہے پرندے ہمارا دکھ بانٹ سکتے ہیں یہ بات دکھ دینے والے جانتے ہیں اسی لیے پرندوں…

Read More

کاشف مجید ۔۔۔ زندہ رہنے کا جو پیمان کیا ہے میں نے

زندہ رہنے کا جو پیمان کیا ہے میں نے سر بسر اپنا ہی نقصان کیا ہے میں نے شعر کہتے ہوئے اک اشک نکل آیا تھا اس کو بھی داخلِ دیوان کیا ہے میں نے مجھ کو دکھ ہے مرے معبود ترے ہوتے ہوے اپنی تنہائی کا اعلان کیا ہے میں نے پیڑ کا سایہ مجھے اپنی طرف کھینچتا تھا تیری دیوار پہ احسان کیا ہے میں نے وہ تماشا کیا میں نے جو اسے کرنا تھا آج تو آگ کو حیران کیا ہے میں نے

Read More