کب اپنے ہونے کا اظہار کرنے آتی ہے
یہ آگ مجھ کو نمودار کرنے آتی ہے
میں دن میں خواب بناتا ہوں رنگ رنگ کے خواب
مگر یہ رات انہیں مسمار کرنے آتی ہے
اندھیرا جاتا ہے جب بھی الٹ پلٹ کے مجھے
تو روشنی مجھے ہموار کرنے آتی ہے
ہوائے کوچہِ دنیا ۔۔میں جانتا ہوں تجھے
تو جب بھی آتی ہے بیمار کرنے آتی ہے
جو دل سے ہوتی ہوی آ رہی ہے میری طرف
یہ لہر مجھ کو خبردار کرنے آتی ہے
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...