کاشف مجید ۔۔۔ مجھے ہے جینے کا آزار سانس لیتا ہوں

مجھے ہے جینے کا آزار سانس لیتا ہوں
کبھی کبھی تو لگاتار سانس کتا ہوں

عجب نہیں اسی کوشش میں زندگی مل جائے
میں ایسا کرتا ہوں اک بار سانس لیتا ہوں

درختوں اور پرندوں کے ساتھ یاری ہے
سو حمد کرتا ہوں ہموار سانس لیتا ہوں

بہت دنوں سے نہ گریہ کیا نہ رقص کیا
بہت دنوں سے میں بیکار سانس لیتا ہوں

اندھیرا موت ہے اور موت بھی بھیانک موت
چراغ کا ہوں طرف دار سانس لیتا ہوں

Related posts

Leave a Comment