گلزار بخاری ۔۔۔ خود کو جتنی اُڑان میں رکھنا

خود کو جتنی اُڑان میں رکھنا
لوٹنا بھی ہے، دھیان میں رکھنا

کیا خبر کب ہدف نظر آئے
تیر پیہم کمان میں رکھنا

آندھیاں کب سے ان کی تاک میں ہیں
مشعلوں کو امان میں رکھنا

ہم نے چاہا مگر نہ تھا ممکن
دھوپ کو سائبان میں رکھنا

قرب ڈھل جائے گا جدائی میں
فاصلہ درمیان میں رکھنا

حل طلب ہیں ابھی سوال بہت
ذہن کو امتحان میں رکھنا

دل نہ دشمن کا بھی دُکھے گلزار
بات ایسی بیان میں رکھنا

Related posts

Leave a Comment