ارشد معراج ۔۔۔ لوگ بہت عجیب ہیں

لوگ بہت عجیب ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
نہیں
میں بہت عجیب ہوں
لوگ مجھے نہیں جانتے
میں لوگوں کو نہیں جانتا
پیچھے موٹرسائیکل والا رکشے والا ٹیکسی والا مسلسل ہارن بجا رہے ہیں
سامنے سگنل سرخ ہے بھلا میں کیسے گزر سکتا ہوں
انہیں راستے دے سکتا ہوں
میرے دماغ میں دیمک رینگنے لگتے ہی
مجھے bad vibes    آتی ہیں
دفتر میں بہت زیادہ
ایک جگہ ہے جہاں دیمک نہیں رینگتی
کلاس روم
مجھے موت کا خوف نہیں ہے
جینا مجھے ڈرا رہا ہے
معز کا مستقبل
زہرہ کا بڑھاپا
اعصاب شکن زمانہ
سانسوں کے سائلنسر میں کچرا بھر گیا ہے
بدن رعشہ زدہ ہے
ہڈیاں درد سے چٹخ رہی ہیں
اوسان خطا ہیں
کہاں سے آیا ہوں
کہاں جانا ہے
کون ہوں کیا ہوں کیوں ہوں
کیا کرنا تھا کیا کر رہا ہوں
کوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
کوئی ہے ۔۔۔
مجھے محسوس کرنے والا
مجھے سننے اورسمجھنے والا
قانون یہ کہتا ہے
قانون وہ کہتا ہے
انسان کیا کہتا ہے ؟؟؟
کوئی ہے ۔۔۔
جو انسان کو سنے
انسان جس نے صدیوں کے سفر کے بعد دو پاؤں پر چلنا سیکھا
قانون چار پاؤں پر چلنے پر مجبور کر رہا ہے
پناہ گاہ کہاں ہے
کلاس روم ؟؟؟
یا
بار روم ؟؟؟؟

Related posts

Leave a Comment