رضوان علی ۔۔۔ شما چیست

شُما چِیست
۔۔۔۔۔۔
تو کیا یہ ہڈیاں
بھُربھُری ہو جائیں گی
تو تم انھیں پھر سے
زندہ کر پاؤ گے
خون کی پُھٹکیاں
جب شریانوں میں
اٹکنے لگیں گی
تو کیا تم انھیں دوبارہ
خون میں گھول دو گے
جب یہ ریشمی اعصاب
جواب دے جائیں گے
تو کیا تم
کمر سیدھی کر کے
گردنیں تان کے
زمین پر پھر سے
اکڑ اکڑ کے
چل پاؤ گے
تو نگاہیں
نیچی کیوں نہیں کر لیتے؟
رعونت جو
تمھاری نسوں سے
پُھوٹی پڑ رہی ہے
اُسے
چھپا کیوں نہیں لیتے؟
تمھیں دکھ دینے والے عذاب سے
ڈر نہیں لگتا؟
مجھ پر تو
اس کے خوف سے ہی
لرزہ طاری ہو جاتا ہے
اور خود بخود
نگاہیں
نیچے جھک جاتی ہیں

Related posts

Leave a Comment