طارق بٹ ۔۔۔ وقت سے پہلے

وقت سے پہلے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنے لفظ  ….
نوکِ زباں تک
آتے آتے کھو جائیں گے
 
کتنے حرف
لبوں پر آ کر
با معنی ہو جائیں گے
 
کتنے دہکتے درد انگارے
بجھتے وقت کی راکھ کے نیچے سو جائیں گے
کو ن سی شاخِ دل پر اب کے
درد کا اکھوا پھوٹے گا
 
کون بنے گا درد کا ساجھی
کس رستے پر ، کس لمحے میں ، ساتھ کسی کا چھوٹے گا
کہاں اُگیں گی سُکھ کی فصلیں
کون سراب کمائے گا
 
بادِ صبا کا کون سا جھونکا
خوشبو خوشیاں لائے گا
گلشن کو مہکائے گا
 
کون جلے گا شاخ پہ تنہا
کون سا گل مرجھائے گا
 
کون بھُلا دے گا ہم کو
اور، کون نہیں یاد آئے گا
کہاں کہاں پر رونا ہو گا
کہاں کہاں دل گائے گا
 
اب ہم کو خود اپنے قلم سے
آنے والی ایک اک رُت کے منظر لکھنے پڑ تے ہیں
وقت سے پہلے ہی سکھ دکھ کے دفتر لکھنے پڑتے ہیں

Related posts

Leave a Comment