انعا م الحق جاوید ۔۔۔ قطعات

ہمت ہار کے مر گیا ہے ، پر بچ سکتا تھا
کوشش کرتا تو اس کا پر بچ سکتا تھا
تیر جب آیا اس کی سمت تو اُڑتے اُڑتے
ہو کر تھوڑا نیچے اوپر بچ سکتا تھا
……٭……
وہ آبنُوس کا کُنڈا یہ زعفران کی شاخ
بہت طویل ہے اس خاص داستان کی شاخ
یہ وہ دیارِ محبت ہے جس میں اَب اُلٹا
درخت کاٹتے پھرتے ہیں باغبان کی شاخ
……٭……
واعظ کا تو پیشہ ہے باتوں کا جال بچھانا
کہہ لینے دو جو کچھ ہے اس نے کہنا کہلانا
دوسروں کو تو ہر کوئی سمجھا سکتا ہے لیکن
سب سے مُشکل کام ہے اپنے اپ کو کچھ سمجھانا
……٭……
کل جو ہمراز مرے ساتھ شبِ تار میں تھا
صبح دیکھا تو وہ بیٹھا ہوا اغیار میں تھا
ہارنا گو مری قسمت میں لکھا تھا لیکن
ہاتھ کچھ اس کا بھی در پردہ مری ہار میں تھا

……٭……

ہنستا رہتا ہے دوسروں پر جو
ایک دن آپ خود پہ ہنستا ہے
جال پھینکے جو دوسروں کی طرف
آخرش آپ اس میں پھنستا ہے
……٭……
ڈر تو ہے اختلاف کرنے میں
یعنی ہر بات صاف کرنے میں
بدلہ لینے میں پر وہ لطف کہاں
جو مزہ ہے معاف کرنے میں

Related posts

Leave a Comment