سید قاسم جلال ۔۔۔ لائے ہیں پیغام کسی کا مست ، نشیلے موسم

لائے ہیں پیغام کسی کا مست ، نشیلے موسم
رنگ رنگیلے ، چھیل چھبیلے اور سجیلے موسم

اب بجھتی سوچوں کے خالی کاسے بھر جائیں گے
کرنیں بانٹ رہے ہیں اندر کے چمکیلے موسم

پھر لہجوں میں تلخی کا عنصر بڑھتا جاتا ہے
کانچ کی بستی میں پھر اُترے ہیں پتھریلے موسم

سوچ کی دھرتی سے ہوں دور اگر پتھّر اور کانٹے
رنگ بکھیریں کومل جذبوں کے شرمیلے موسم

آہوں سے اکثر اندر کے طوفاں تھم جاتے ہیں
غم کی آگ بجھاتے ہیں اشکوں کے گیلے موسم

چاہت کے اِن پھولوں کو اللہ سلامت رکھے
اب کے جو بن پر ہیں نفرت کے زہریلے موسم

وہ آ جائیں تو لہرائیں رنگ جلال فضا میں
وہ آ جائیں تو پھر چھیڑیں گیت رسیلے موسم

Related posts

Leave a Comment