جسارت خیالی ۔۔۔ نہ خوابوں کے جزیروں میں بسر کر

نہ خوابوں کے جزیروں میں بسر کر
تلاشِ منزلِ نو میں سفر کر

مٹا پہلے تو ظلمت ہر طرف سے
بڑے پھر شوق سے جشنِ سحر کر

چھپے ہیں لعل بھی کیسے صدف میں
کبھی تو دیکھ دریا میں اُتر کر

گوارا ہیں یہ فاقے بھی خوشی سے
ہمیں گھر سے نہ اپنے دربدر کر

جو ہیں منقار زیرِ پر جسارت
اُنھیں صرصر کی زد سے باخبر کر

Related posts

Leave a Comment