ایمان قیصرانی ۔۔۔ تنہا تھی کل تو مثلِ بہتر حسینیت

تنہا تھی کل تو  مثلِ  بہتّر حُسینیت
اور آج صف بہ صف ہوئ لشکر حُسینیت

زینب سی شاہزادی کا فخر و غرور بھی
مجھ بے ردا کنیز کی چادر حُسینیت

صدیاں گواہ ، اور ہے تاریخ مُعترف
قائم ہے مثل ِ شجر ِ تناور حُسینیت

"کشمیر "اور "ڈل” کے کناروں پہ دیکھئے
کیسے کھڑی ہے آج بھی ڈٹ کرحُسینیت

محشر تلک رہے گی محمد کے عشق میں
لے کر متاع ِ جان نچھاورحُسینیت

ہر دور ِجور و جبر میں ظالم کےسامنے
صدیوں کی خامشی میں سُخنور حُسینیت

ایماں سکون وصبر و قناعت کے ساتھ ساتھ
کرب و بلا میں ضبط کا پیکر حسینیت

Related posts

Leave a Comment