شاہد فرید ۔۔۔ اپنے ہمراہ محبت کے حوالے رکھنا

اپنے ہمراہ محبت کے حوالے رکھنا کتنا دشوار ہے اِک روگ کو پالے رکھنا اِتنا آسان نہیں بند گلی میں رہنا شہرِ تاریک میں یادوں کے اُجالے رکھنا ہم زیادہ کے طلب گار نہیں ہیں لیکن وقت کچھ بہرِ ملاقات نکالے رکھنا بات کر لیں گے جدائی پہ کہیں بعد میں ہم اپنے ہونٹوں پہ سرِ بزم تو تالے رکھنا کام آئیں گے کسی روز تمھارے یہ گُہر اپنے اَشکوں کو مری جان سنبھالے رکھنا جِھیل پر جیسے کوئی کالی گھٹا چھا جائے نِیلی آنکھوں پہ گھنی پلکوں کو ڈالے…

Read More

پروین سِجل ۔۔۔ اک جہاں اور ہی میرے لیے اے روزِتمام

اک جہاں اور ہی میرے لیے اے روزِتماماک گماں اور ہی میرے لیے اے روزِ تمام ذائقہ آب و ہَوا کا مَیں بدلنا چاہوں ہو زماں اور ہی میرے لیے اے روزِتمام ماہ ِخورشید بھی اُبھریں تو نئے طور لیےآسماں اور ہی میرے لیے اے روزِتمام میرے قدموں کو چھوئے نقش کوئی اور زمیںخاک داں اور ہی میرے لیے اے روزِتمام رنگ وگل ہوں بھی ذرا اور طرح کے اب توبُوسِتاں اور ہی میرے لیے اے روزِتمام کاش ایسا ہو کہ پیغمبری ہو مجھ سے شروعہو جہاں اور ہی میرے…

Read More

اکرام عارفی ۔۔۔ ستارہ ساز آنکھوں میں ترا غم ہے

ستارہ ساز آنکھوں میں ترا غم ہےفروزاں ہے، فراواں ہے، مجسم ہے تمنا ہے سرِخاکِ وفا ناچوںکہ یہ مٹی ستاروں پر مقدم ہے بہت خوش ہوں، ہوا جو راندۂ درگاہکہ یہ درماندگی زیباے عالم ہے ترے غم سے گریزاں کیسے ہو جاؤںکہ یہ ٹوٹے دلوں کا اسمِ اعظم ہے تری آنکھوں میں ہے روشن دواے دلترے ہاتھوں میں میرے غم کا مرہم ہے

Read More

اکرام عارفی ۔۔۔ شادماں شادکام دل تو نہیں

شادماں شادکام دل تو نہیںآپ سے ہم کلام دل تو نہیں تری آنکھوں کا نام آنکھیں ہیںتری آنکھوں کا نام دل تو نہیں ہے اک دھماچوکڑی ہے سینے میںیہ کہیں بے لگام دل تو نہیں زندگی اور دل برابر ہیںزندگی کا غلام دل تو نہیں دل کوئی اور چیز ہے اکرامصرف دل ہی کا نام دل تو نہیں

Read More

شہزاد نیر ۔۔۔ اِک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی

اِک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی اور اپنے آپ بڑھ گئی رفتار کار کی یہ ماجرا ہے شہر میں آوارگی کا دوست سو بات اِس میں دشت کی آئے نہ خار کی وہ کیمرے سے جھٹ مرے کمرے میں آگئی اُس خوش بدن نے آج بہت دُور مار کی دیکھے بغیر وصل کی منزل کو سر کیا ! جسموں نے اب صدا کی روِش اِختیار کی اب تیز رابطوں کی بنیں صورتیں ہزار صورت بچی نہ ایک ترے انتظار کی عکس و صدا نے برق کی صورت سفر…

Read More

نوید مرزا ۔۔۔ زبانِ دل کی حکایت بیان تک پہنچی

زبانِ دل کی حکایت بیان تک پہنچی زمیں سے اُڑتی ہوئی آسمان تک پہنچی سُراغ سامنے آئے گا دشمنِ جاں کا جو میرے پائوں کی آہٹ مچان تک پہنچی وہ ایک بات جو صدیوں کی گرد میں تھی نہاں سوال بن کے مرے امتحان تک پہنچی لرز اُٹھے تھے دریچے حسین خوابوں کے کسی کی چیخ جو میرے مکان تک پہنچی سفر کا ذوق جو بیدار ہو گیا ہے نوید ہماری آبلہ پائی چٹان تک پہنچی

Read More

علی اصغر عباس ۔۔۔ سلام

سیاہ بخت سے لمحوں کے کیا نصیب ہوئےترے لہو کی لپک سے ضیا نصیب ہوئے مہ و نجوم محرم کے پہلے عشرے کےفنا کی اَور سے نکلے، بقا نصیب ہوئے عجیب تیرگی ظلمت کدے میں پھیلی تھیحریف نور کے سارے خطا نصیب ہوئے ضمیر جاگا تو اس کی پکار پر حُر بھیبتانِ وقت سے چھوٹے، خدا نصیب ہوئے کٹے تھے بازؤےعباس، مشک چھلنی تھیمگر وہ اس پہ بھی خوش تھے، وفا نصیب ہوئے کھلا تھا دشت مگر پھر بھی سانس گھٹتا تھامشامِ جاں سے ترے دم، ہوا نصیب ہوئے کنارِ…

Read More