آغا حجو شرف ۔۔۔ گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی

گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی آدھی چھٹنے کی ہوئی تدبیر، آدھی رہ گئی نیم بسمل ہو کے میں تڑپا تو وہ کہنے لگے چوک تجھ سے ہو گئی، تعزیر آدھی رہ گئی شام سے تھی آمد آمد نصف شب کو آئے وہ یاوری کر کے مری تقدیر آدھی رہ گئی نصف شہر اس گیسوئے مشکیں نے دل بستہ کیا خسروِ تاتار کی توقیر آدھی رہ گئی چودھویں شب نا مبارک ماہِ کامل کو ہوئی نصف منصب ہو گیا، جاگیر آدھی رہ گئی تیز کب تک ہوگی، کب…

Read More

اصغر گورکھپوری … اک عمر مہ و سال کی ٹھوکر میں رہا ہوں

اک عمر مہ و سال کی ٹھوکر میں رہا ہوں میں سنگ سہی پھر بھی سرِ راہِ وفا ہوں آپ اپنے ہی ناکردہ گناہوں کی سزا ہوں آواز ہوں لیکن ترے ہونٹوں سے جدا ہوں کیا کم ہے کہ رسوائے جہاں ہوں تری خاطر میں داغ ہوں لیکن ترے ماتھے پہ سجا ہوں پانی میں نظر آتی ہے اک چاند سی صورت پیاسا ہوں مگر دیر سے دریا پہ کھڑا ہوں اک تو ہی نہیں اور بھی خوبانِ جہاں ہیں تجھ کو نہیں پایا ہے تو اوروں سے ملا ہوں…

Read More