بارش کا بدن تھا اس کا ہنسنا غنچے کا خصال اس کا حق تھا
Read MoreDay: نومبر 11، 2023
قتیل شفائی
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا یہی قسمت ہماری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
Read Moreمجروح سلطان پوری
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشاں تم سے زیادہ چاک کیے ہیں ہم نے عزیزو ! چار گریباں تم سے زیادہ
Read Moreعلی سردار جعفری
ویرانوں سے آ رہی ہے آواز تخلیقِ جنوں رکی نہیں ہے
Read Moreرسا چغتائی
ہے کوئی یہاں شہر میں ایسا کہ جسے میں اپنا نہ کہوں اور وہ اپنا مجھے سمجھے
Read Moreعرش ملسیانی
جو نہ دیکھا تھا آج تک ہم نے دل کی باتوں میں آ کے دیکھ لیا
Read Moreآغا حجو شرف ۔۔۔ گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی
گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی آدھی چھٹنے کی ہوئی تدبیر، آدھی رہ گئی نیم بسمل ہو کے میں تڑپا تو وہ کہنے لگے چوک تجھ سے ہو گئی، تعزیر آدھی رہ گئی شام سے تھی آمد آمد نصف شب کو آئے وہ یاوری کر کے مری تقدیر آدھی رہ گئی نصف شہر اس گیسوئے مشکیں نے دل بستہ کیا خسروِ تاتار کی توقیر آدھی رہ گئی چودھویں شب نا مبارک ماہِ کامل کو ہوئی نصف منصب ہو گیا، جاگیر آدھی رہ گئی تیز کب تک ہوگی، کب…
Read Moreاصغر گورکھپوری … اک عمر مہ و سال کی ٹھوکر میں رہا ہوں
اک عمر مہ و سال کی ٹھوکر میں رہا ہوں میں سنگ سہی پھر بھی سرِ راہِ وفا ہوں آپ اپنے ہی ناکردہ گناہوں کی سزا ہوں آواز ہوں لیکن ترے ہونٹوں سے جدا ہوں کیا کم ہے کہ رسوائے جہاں ہوں تری خاطر میں داغ ہوں لیکن ترے ماتھے پہ سجا ہوں پانی میں نظر آتی ہے اک چاند سی صورت پیاسا ہوں مگر دیر سے دریا پہ کھڑا ہوں اک تو ہی نہیں اور بھی خوبانِ جہاں ہیں تجھ کو نہیں پایا ہے تو اوروں سے ملا ہوں…
Read More