ارشد شاہین … اب یوں متاعِ درد کو کھونا تو ہے نہیں

اب یوں متاعِ درد کو کھونا تو ہے نہیں ‎کرنا ہے ضبط ، ہجر میں رونا تو ہے نہیں ‎اس دل کے داغ سب کو دکھاؤں تو کس لیے ‎آ کر کسی نے بوجھ یہ ڈھونا تو ہے نہیں ‎ترکِ تعلقات کی کوشش فضول ہے ‎صاحب یہ کام آپ سے ہونا تو ہے نہیں ‎اب اس سے کھیلنے کی اجازت نہیں تمھیں ‎دل ہے مرا یہ کوئی کھلونا تو ہے نہیں ‎بہتر ہے اُس کی یاد سے کر لوں مکالمہ ‎ویسے بھی رات بھر مجھے سونا تو ہے نہیں ‎شب…

Read More