اب یوں متاعِ درد کو کھونا تو ہے نہیں کرنا ہے ضبط ، ہجر میں رونا تو ہے نہیں اس دل کے داغ سب کو دکھاؤں تو کس لیے آ کر کسی نے بوجھ یہ ڈھونا تو ہے نہیں ترکِ تعلقات کی کوشش فضول ہے صاحب یہ کام آپ سے ہونا تو ہے نہیں اب اس سے کھیلنے کی اجازت نہیں تمھیں دل ہے مرا یہ کوئی کھلونا تو ہے نہیں بہتر ہے اُس کی یاد سے کر لوں مکالمہ ویسے بھی رات بھر مجھے سونا تو ہے نہیں شب…
Read More