ارشد شاہین … اب یوں متاعِ درد کو کھونا تو ہے نہیں

اب یوں متاعِ درد کو کھونا تو ہے نہیں
‎کرنا ہے ضبط ، ہجر میں رونا تو ہے نہیں

‎اس دل کے داغ سب کو دکھاؤں تو کس لیے
‎آ کر کسی نے بوجھ یہ ڈھونا تو ہے نہیں

‎ترکِ تعلقات کی کوشش فضول ہے
‎صاحب یہ کام آپ سے ہونا تو ہے نہیں

‎اب اس سے کھیلنے کی اجازت نہیں تمھیں
‎دل ہے مرا یہ کوئی کھلونا تو ہے نہیں

‎بہتر ہے اُس کی یاد سے کر لوں مکالمہ
‎ویسے بھی رات بھر مجھے سونا تو ہے نہیں

‎شب بھر کسی کی یاد میں رونے سے فائدہ ؟
‎اشکوں نے دل کے داغ کو دھونا تو ہے نہیں

‎اُس بے وفا کی چھوڑ کوئی اور بات کر
‎ارشد یہ ایک رات کا رونا تو ہے  نہیں

Related posts

Leave a Comment