حامد یزدانی ۔۔۔ نہ چھت نہ دیوار تھی فقط در بنا لیے تھے

نہ چھت نہ دیوار تھی فقط در بنا لیے تھے یہ ہم نے کیسے عجیب سے گھر بنا لیے تھے نہ جانے کیوں آسماں بہت یاد آرہا تھا سو کچھ ستارے سے سُونی چھت پربنا لیے تھے وہ جس ورق سے ہمیں بنانا تھی ایک کشتی اُس اک ورق پر کئی سمندر بنا لیے تھے وہ کہہ رہے تھے کہ عشق تقلید چاہتا ہے سو ہم نے بھی سارے اشک، پتھر بنا لیے تھے اب ایک صحرابھی ساتھ رہتا ہے اس کے گھر میں سبھی دریچے ہَوا کے رُخ پر…

Read More