افضل گوہر … نظم

نظم۔۔۔۔۔وصل کے جلتے دِیوں کی آنکھ میں اتری گلابی روشنیرات کی میلی سیاہی میں پڑی لمبی دراڑباہمی لذت بھری سرگوشیاںاور پھر خاموشیاںمطمئن ہوتے شکن آلود جسمانتہائی انبساطرفتہ رفتہ صبح کی پہلی کرن نے جاگ کر انگڑائی لیتیرگی نے دیکھنے کو روشنی کی آنکھ سے بینائی لیپیڑ پر بیٹھے پرندوں کی نگاہیں صحن پر مرکوز تھیںدانہ دانہ اُس کی زلفوں سے وفا کا باجرہ گرنے لگاوہ نہا کر آئی تو اتنی نشیلی ہو گئیبارشوں سے دن کی ساری دھوپ گیلی ہو گئی

Read More