حبیب جالب ۔۔۔ اِس شہرِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے

اِس شہرِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے یہ ہنستا ہوا چاند ، یہ پُر نور ستارے تابندہ و پائندہ ہیں ذروں کے سہارے حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم ہر رات مری رات پہ ہنستے رہے تارے کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غمِ جاناں کب تک کوئی اُلجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے

Read More