غلام حسین ساجد … خواب کے درمیاں

خواب کے درمیاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نیند آتی نہ تھی چاک پر گُھومتی چھائوں پر ہونٹ رکھنے کی لذّت سے محروم ہوتے گگن پر اُتر آئی تھی،خواب کی روشنی سے اُمڈتی تھکن خون میں رقص کرتی ہوئی دُھند کی لجلجی لہر سے پُھوٹ نکلا تھا،آنکھوں کو مہمیز کرتی ہوئی دُھوپ کا زنگ کھایا بدن خاک آلودہ کُوچوں میں بہنے لگے تھے کسی موجِ حیرت سے پیوستہ سرو و سمن کوئی دیوانہ پن رُت بدلتی نہ تھی ہجر کی آنچ پر جُھولتے جسم میں جمع ہونے لگی تھی گُل ِغیب کی آگ سے…

Read More