صفدر صدیق رضی ۔۔۔ 1985

ہر شخص خیال و خواب ہوا ہر چہرہ نقش بر آب ہوا ہر شعلۂ گل برفاب ہوا ہم جن کے لیے بدنام ہوئے وہ سارے عشق تمام ہوئے اب موجِ ہوا کا ساتھ نہیں وہ ابر نہیں برسات نہیں وہ چاند نہیں وہ رات نہیں کام آئے یا ناکام ہوئے وہ سارے عشق تمام ہوئے دامن پر کوئی داغ نہیں اب طاق میں کوئی چراغ نہیں اس دل کا کہیں سراغ نہیں جس کے افسانے عام ہوئے اب سارے عشق تمام ہوئے اب اور کسی کا ساتھ نہیں اب ہاتھ…

Read More