فیصل عظیم ۔۔۔ اُٹھائے پھرتے ہو شباب کا بوجھ

اُٹھائے پھرتے ہو شباب کا بوجھاور اُس پہ مستقل عذاب کا بوجھپہاڑ  سر  پہ  کم  نہیں ، لیکنیہ آسمان جیسے خواب کا بوجھپلا دو  گھول  کر کوئی  تعویزکہاں ہم اور کہاں کتاب کا بوجھیہ پوری قوم جھُک  کے چلتی  ہےہے سر پہ کس قدر خضاب کا بوجھاُٹھائے  یا  بکھر کے  رہ  جائے ؟زباں پہ ہےکچھ اضطراب کا بوجھتمھاری بدگمانیوں  سے  سِوادلِ حزیں، وفا نصاب کا بوجھبناؤ  مت  خلوص   کی   تصویرگراں ہےآنکھ پر سراب کا بوجھتُو شکوہ سنج  ہے تو  کان  بھی رکھمیں پھینک ہی نہ دوں جواب کا بوجھشِکن  صدا …

Read More

فیصل عظیم ۔۔۔ پیاس کی دیوی

پیاس کی دیوی______اشاروں کی اک رانی، سر کو ہلا کراور آنکھوں کو مٹکا کے بوتل دکھا کرلُبھاتی ہے سو طرح سے بار بارمیں ہر بار کہتا ہوں، میرے لیے تو نہیں، یہتو اک جھٹکے سے کارک اُڑا کر، ادا سےوہ بوتل سے اک دائرہ میری آنکھوں کے آگے بنا کرمجھے پھر دکھاتی ہےمگر میں اسے بےتاثر نگاہوں سے تکتا ہوںوہ مشروب شیشے میں بھرتی ہےاور آواز اُس کی سنا کرمجھے دیکھتی ہے، کن انکھیوں سے، گویااس آواز پر اُس کے شیشے میں ڈھل جاؤں گامیں کہتا ہوں قُلقُل ہے اچھی،…

Read More