ارشاد نیازی … سوزِ دروں کو آنکھ سے باہر نکال کر

سوزِ دروں کو آنکھ سے باہر نکال کر ہر شاخ رکھ رہی ہے گْلِ تر نکال کر لائے حسین آخری لشکر نکال کر خیمے سے تشنہ لب علی اصغر نکال کر تھوڑے ہی دن ہے شاخِ شجر پر یہ نغمگی اڑجائیں گے یہ لوگ نئے پر نکال کر اہلِ نظر کے سامنے رکھتا ہوں دیکھ لیں لایا ہوں مشتِ خاک سے گوہر نکال کر یوں بھی ہو مجھ کو چشمِ فنا ڈھونڈتی پھرے رکھ دوں میں روح جسم سے باہر نکال کر اس داستاں میں اور تو کچھ بھی نیا…

Read More

ارشاد نیازی ۔۔۔ اذیتوں کا نیا سلسلہ تو ہونا تھا

اذیتوں کا نیا سلسلہ تو ہونا تھا کچھ اس لیے بھی تجھے اب جدا تو ہونا تھا کہ پہلی بار سفر اور وہ بھی تنہا سفر کہ پاش پاش مرا حوصلہ تو ہونا تھا جب ایک عمر ہوئی تیرگی نگلتے ہوئے مرا چراغ سے اب سامنا تو ہونا تھا عجیب شخص ہے، عجلت میں کاٹ بیٹھا ہے وگرنہ پیڑ تھا، آخر ہرا تو ہونا تھا ہمارے بیچ محبت شدید تھی ارشاد ہمارے بیچ بہت فاصلہ تو ہونا تھا

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ ارشاد نیازی

اس دل کو کہاں موت کہاں خوفِ فنا ہو جس دل کا مقدر ترا نقشِ کفِ پا ہو پلکوں پہ تریؐ دید کا امکان سجا ہو اور لب پہ فقط ایک صدا صلی علی ہو اتریں مرے آنگن میں بھی اب سبز پرندے طیبہ کی ہواؤں سے مرا پیڑ ہرا ہو اس پیکرِ صد ناز کو کہتے ہیں محمدؐ جس پیکرِ صد ناز میں خود آپ خدا ہو ہاتھوں میں لیے آئیں گے کشکول فرشتے خیرات جو زہراؑ ترے باباؐ سے عطا ہو کس طرح کوئی روتے ہوئے دل کو…

Read More