جاوید قاسم ۔۔۔ نہ کوئی بات کرے گا نہ پیار دے گا مجھے

نہ کوئی بات کرے گا نہ پیار دے گا مجھے برے دنوں کی طرح وہ گزار دے گا مجھے اسے میں جیت تو لوں جاں پہ کھیل کر لیکن بغیر جنگ کے وہ شخص ہار دے گا مجھے میں جانتا ہوں کہ وہ وقت کے بدلتے ہی پھٹے لباس کی صورت اتار دے گا مجھے کیا ہے جس نے مجھے در بدر زمانے میں وہ کائنات پہ بھی اختیار دے گا مجھے میں اس یقین پہ مسمار ہو گیا قاسم کہ اس کا دستِ ہنر پھر اسار دے گا مجھے

Read More

جاوید قاسم ۔۔۔ رہِ طلب میں وہی دھوپ بھرنے والا ہے

رہِ طلب میں وہی دھوپ بھرنے والا ہے وہ اک پہاڑ جو صحرا میں جھرنے والا ہے مجھے خبر ہے کہ اس بار کس ہتھیلی پر ستارۂ شبِ ہجرت اترنے والا ہے بہت قریب ہے تسخیرِ کائنات کا پل تمھاری یاد کا لمحہ گزرنے والا ہے مجھے ہے اس لئے غم اپنے ٹوٹ جانے کا تمام عہد مرے ساتھ مرنے والا ہے وہ ایک زخم جو سینے میں جم گیا تھا کبھی مجھے چراغ سے خورشید کرنے والا ہے یہی صدی ہے وہ اک آ خری صدی قاسم کہ جس…

Read More

جاوید قاسم ۔۔۔ آنکھ کی کھڑکیوں میں بھر کے مجھے

آنکھ کی کھڑکیوں میں بھر کے مجھے زخم دیتا ہے وہ نظر کے مجھے ہجر کی ساعتوں میں رکھتا ہے اک زمانہ تلاش کر کے مجھے حبس اترا ہے یوں رگ وپے میں چھو رہی ہے ہوا بھی ڈر کے مجھے جب بھی دیکھا فلک کے آ نگن میں نقش دھندلے ملے سحر کے مجھے روز کے اب یہ میہماں قاسم فرد لگتے ہیں اپنے گھر کےمجھے —

Read More

جاوید قاسم ۔۔۔ وقت نے، جب نہ کچھ سنائی دیا

وقت نے، جب نہ کچھ سنائی دیا مجھ کو اذنِ سخن سرائی دیا اُس سماعت میں جب سنائی دیا پھر کہیں خود کو میں دکھائی دیا قیدِ ارضِ و سما میں اُس نے رکھا کب کوئی لمحۂ رہائی دیا تازہ طرزِ ستم کی دیتا رہا شہر میں رات بھر دہائی، دیا دے کے تلوار میرے ہاتھوں میں اُس نے پھر دستِ پارسائی دیا یہ بھی اک اُس کی مہربانی ہے بیٹوں جیسا ہر ایک بھائی دیا آ گیا سر پھری ہوائوں تک دیتے دیتے مری صفائی، دیا اب بھی قاسم…

Read More