جاوید قاسم ۔۔۔ وقت نے، جب نہ کچھ سنائی دیا

وقت نے، جب نہ کچھ سنائی دیا
مجھ کو اذنِ سخن سرائی دیا

اُس سماعت میں جب سنائی دیا
پھر کہیں خود کو میں دکھائی دیا

قیدِ ارضِ و سما میں اُس نے رکھا
کب کوئی لمحۂ رہائی دیا

تازہ طرزِ ستم کی دیتا رہا
شہر میں رات بھر دہائی، دیا

دے کے تلوار میرے ہاتھوں میں
اُس نے پھر دستِ پارسائی دیا

یہ بھی اک اُس کی مہربانی ہے
بیٹوں جیسا ہر ایک بھائی دیا

آ گیا سر پھری ہوائوں تک
دیتے دیتے مری صفائی، دیا

اب بھی قاسم سنبھال رکھے ہیں
اک درخت، ایک چارپائی، دیا

Related posts

Leave a Comment