نوید مرزا ۔۔۔ درّۂ خاک جب اکڑتا ہے

درّۂ خاک جب اکڑتا ہے
تب اُسے آسماں جکڑتا ہے

روک سکتا ہے کون ہونی کو
کیوں مقدر سے اپنے لڑتا ہے

مفلسی جیب سے نہیں ہوتی
شاہ بھی ایڑیاں رگڑتا ہے

پیڑ سے وہ گلہ نہیں کرتا
جو بھی پتّا خزاں میں جھڑتا ہے

ایک مدّت کے بعد بھی نہ ملے
فرق اس بات سے تو پڑتا ہے

جو کہانی بھی لکھ رہا ہے نوید
اپنا کردار اس میں گھڑتا ہے

Related posts

Leave a Comment