نذیر قیصر ۔۔۔ فصلِ گل آئے زمانے ہو گئے

فصلِ گل آئے زمانے ہو گئےزخم شاخوں کے پرانے ہو گئے خاک اُڑا کر رہ گئی موجِ صبادفن مٹی میں خزانے ہو گئے کھڑکیوں میں پھول کھلتے تھے جہاںوہ گلی کوچے فسانے ہو گئے کچھ تو ہم پہلے ہی تھی آشفتہ سراور کچھ تیرے بہانے ہو گئےلوٹ آئے تیر اپنی ہی طرفگم خلاؤں میں نشانے ہو گئے

Read More