سید بادشاہ جلالی ۔۔۔ بے رخی اپنی پہ اب آنسو بہانا ہے عبث

بے رخی اپنی پہ اب آنسو بہانا ہے عبثاب مری میت پہ جانم تیرا آنا ہے عبث بھر چکی ہے دل کی نگری رنجِ جاناں سے مریاے غم دوراں مرے من میں سمانا ہے عبث چل رہی ہے چار سو بے اعتباری کی ہوااس زمانے میں کسی کو آزمانا ہے عبث ڈوبنا جو چاہتے ہیں بالارادہ خود بہ خودناخدا پھر ان کی کشتی کو بچانا ہے عبث بات ہوتی ہے میاں اپنے نصیبوں کی سدابغض و کینہ پال کے دل کو جلانا ہے عبث کوہ و صحرا سے نہیں گزرے…

Read More