آفتاب محمود شمس ۔۔۔ پھر کسی نے وہ کہاں شاداب دیکھے

پھر کسی نے وہ کہاں شاداب دیکھے
پھولوں نے جب تتلیوں کے خواب دیکھے

جن کی لہریں اپنی جاں میں گم گئی تھیں
ہم نے دریا ایسے بھی پایاب دیکھے

اس وجہ سے ہم نے آنکھیں موند لی ہیں
کس کو فرصت اِن میں ڈوبے ، آب دیکھے

کرگسوں کو تھی میسر بادشاہی
جھونپڑی میں پلتے یاں سرخاب دیکھے

وہ نہیں ہوں جو زمانہ کہہ رہا ہے
مجھ کو دیکھے ، پھر وہ سب ، القاب دیکھے

رات سوتی ہے سکوں سے اِس نگر میں
شمس ہم کو کون اب بے خواب دیکھے

Related posts

Leave a Comment