نسیمِ سحر ۔۔۔ سہ سطریاں

پاکستان، جو ہم سب کی اُمّیدوں کا سرمایا ہے
پاکستان، کہ جس سے ہم نے جو کچھ چاہا، پایا ہے
ہم سے پوچھ رہا ہے، ہم نے اس کو کیا لوٹایا ہے؟
٭
کبھی یہ غور تو کرناسبب ہے کیا اس کا؟
وفا کے ذکر پہ سب میری بات کرتے ہیں
جفا کے ذکر پہ سب تیری بات کرتے ہیں !
٭
شہر کے مرکزی چوراہے پر
چاروں سگنل ہی سُرخ رہتے ہیں
اور ٹریفِک بلاک رہتی ہے !
٭
اب تو ایسا لگتا ہے
جتنی سانسیں باقی ہیں
اتنی پھانسیں باقی ہیں
٭
صاف گو اور کھَرا آدمی ہوں
منہ نہ کھلوائیے میرا ہر گز
مَیں تو بارُود بھَرا آدمی ہوں!

Related posts

Leave a Comment