اظہر فراغ ۔۔۔ صرف اس کی دکان چل رہی ہے

صرف اس کی دکان چل رہی ہے
تیز جس کی زبان چل رہی ہے

یہ ہوا دشت کی نہیں لگتی
جس قدر بے نشان چل رہی ہے

کون حائل ہو اس کے رستے میں
یوں سمجھیے چٹان چل رہی ہے

راہ سے ہٹنا چاہتی ہو گی
راہ کے درمیان چل رہی ہے

آپ بیتی میں کیسا رد و بدل
کون سا داستان چل رہی ہے

Related posts

Leave a Comment