امجد بابر ۔۔۔ شعر سے مسکرانے لگتا ہوں

شعر سے مسکرانے لگتا ہوں
رات کو دن بنانے لگتا ہوں

نیند سے اک یہی شکایت ہے
خود کو میں پھر جگانے لگتا ہوں

مجھ سے ہمزاد بھی نہیں ملتا
میں کہاں آنے جانے لگتا ہوں

عشق بھی قیمتی خزانہ ہے
دوسروں سے چھپانے لگتا ہوں

جیب خالی اگر ہو دولت سے
دل کا دریا بہانے لگتا ہوں

مجھ کو آسان کیوں سمجھتے ہو
مشکلوں سے ٹھکانے لگتا ہوں

بھول جاتا ہوں اب تجھے اکثر
تیرے جیسا زمانے لگتا ہوں

Related posts

Leave a Comment