جلیل عالی ۔۔۔ اب کی بہاروں جوبن پر تھے شوق شجر کتنے

اب کی بہاروں جوبن پر تھے شوق شجر کتنے
کس کو خبر تھی آجائیں گے درد ثمر کتنے

کتنی شبوں کی نیند گنوا کر دیکھا اک سپنا
دیکھ لیا اک سپنا تو پھر جاگے ڈر کتنے

کتنی سُونی سُونی ہو گئیں چاہت کی گلیاں
سوچ ہوائیں کر گئیں جذبے شہر بدر کتنے

گزرے کیسے کیسے ظالم لمحوں کے لشکر
کھودی یاد زمین تو نکلے خواب کھنڈر کتنے

جانے اک دیوار پہ کیسا نقش بنا بیٹھے
سارے گھر میں جاگ اُٹھے آسیب اثر کتنے

Related posts

Leave a Comment