جلیل عالی ۔۔۔ منظر منظر دل آنکھوں نے کھولے در کتنے

منظر منظر دل آنکھوں نے کھولے در کتنے
ایک سفر کے اندر جاگے اور سفر کتنے

شوق سمندر کے ساحل پر دل نے اِس موسم
شہر بسائے کتنے ہر اک شہر میں گھر کتنے

وہ بچھڑا تو چہرہ چہرہ اُس کے عکس کھِلے
اک خورشید بجھا تو روشن ہوئے قمر کتنے

اگلے دوراہے پر اتنی دھند نہیں ہو گی
کھل جائے گا اب جاتے ہیں کون ،کدھر،کتنے

دل کی لوح پہ سچائی کا اسم جو روشن ہو
کھلتے جائیں عا لی آپ سے آپ ہُنر کتنے

Related posts

Leave a Comment