جلیل عالی ۔۔۔ جب بھی بادل بارش لائے شوق جزیروں سے

جب بھی بادل بارش لائے شوق جزیروں سے
خوشہ خوشہ حرف کی بیلیں بھر گئیں ہیروں سے

تم سے ملے تو شہرِ تمنا کتنا پھیل گیا
کیا کیا خواب نئے تعمیر ہوئے تعبیروں سے

آنکھیں رنگوں کی برساتیں تک تک جھیل ہوئیں
دل نے کیا کیا عکس کشید کیے تصویروں سے

اُس کو چھونے کی خواہش نے ہاتھ بڑھائے تو
پھن پھیلائے نکلے کتنے سانپ لکیروں سے

عالی دانش کی بستی میں اب سردار وہی
ڈھونڈ نکالے کچھ اندھیارے جو تنویروں سے

Related posts

Leave a Comment