خالد محبوب ۔۔۔ جس پرندے پہ تیرا جال گرا

جس پرندے پہ تیرا جال گرا
خستہ دیوار کی مثال گرا

ایک محراب راستے میں تھی
میرے سر سے خوشی کا تھال گرا

تو نہیں ، اب خدا اٹھائے گا
جس قدر ہو کے میں نڈھال گرا

دوستوں نے مجھے مبارک دی
زندگی کی لڑی سے سال گرا

کیسا دورِ غزل ہے یہ محبوب
لفظ چلنے لگے خیال گرا

Related posts

Leave a Comment