شفیق آصف ۔۔۔ حدیثِ محبت کی توقیر ہیں ہم

حدیثِ محبت کی توقیر ہیں ہم
زمانے کی ظلمت میں تنویر ہیں ہم

کھلی آنکھ سے تم نے دیکھا ہے جس کو
اُسی خوابِ راحت کی تعبیر ہیں ہم

تری شہر بھر سے محبت ہے برحق
کہاں تیرے پاؤں کی زنجیر ہیں ہم؟

جسے آنے والے پرندے پڑھیں گے
ہواؤں پہ لکھی وہ تحریر ہیں ہم

نئے برگ و گل ہم سے پھوٹیں گے آصف
نئے موسموں کی وہ تصویر ہیں ہم

Related posts

Leave a Comment