شہاب اللہ شہاب ۔۔۔ ترے ہونٹوں پہ جب میرے لیے حرفِ دعا ہوگا

ترے ہونٹوں پہ جب میرے لیے حرفِ دعا ہوگا
مرے دل میں تری خاطر وفاؤں کا صلہ ہوگا

یہاں تو خامشی کے میں نے پردے پھاڑ ڈالے ہیں
یہاں پتھر اگر ہو گا یقینا بولتا ہو گا

دیاجلتا تھا بچپن سے تری یادوں کا جودل میں
ہواؤں سے الجھ کر وہ دیا آخر بجھا ہوگا

یہ راہیں عشق کی مجھ کو فقط اتنا بتاتی ہیں
مسافر اپنی منزل سے ہی آگے جا چکا ہوگا

علاجِ بے خودی سمجھا ہے میرا دل یہی آخر
جو سمجھاتاہے پاگل کو وہ دیوانہ رہا ہوگا

اسے پروا نہیں ہے جو زمانے میں کسی کی بھی
مجھے لگتا ہے تنہائی میں خود سے وہ ملا ہوگا

بہت ہی کم ملے گی تم کو دنیا میں اگر دیکھو
برائی سے جہاں بھی ابتدا میں واسطہ ہوگا

شجر کاٹا ہے کس نے تیری بستی میں شہاب اللہ
یہاں جو ایک پنچھی تھا یقیناً مر گیا ہوگا

Related posts

Leave a Comment